از قلم: سمعیہ سلیم غوری (فخر حاصل پور)
ہمارے معاشرے میں بیٹیوں کو اکثر دوسرے درجے کی حیثیت دی جاتی ہے۔ انہیں صرف رخصتی تک کی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے، اور بعض اوقات وراثت میں ان کا حق دینا بھی بوجھ محسوس کیا جاتا ہے۔ حالانکہ اسلام نے عورت کو وراثت کا مکمل حق دیا ہے، مگر ہم نے روایات کی زنجیروں میں قید ہو کر اسے وہ حق بھی چھین لیا۔
مگر غور کرنے کی بات یہ ہے کہ کیا صرف جائیداد دینا ہی بیٹی کی کامیابی اور تحفظ کی ضمانت ہے؟
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بیٹی خودمختار ہو، عزت دار ہو، اور زندگی کے ہر میدان میں سر اٹھا کر چلے، تو اسے اس کی مرضی کے مطابق تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیں۔
تعلیم کا اصل سرمایہ
تعلیم نہ صرف شعور دیتی ہے، بلکہ بیٹی کو یہ سکھاتی ہے کہ وہ اپنی ذات کی پہچان کیسے کرے، وہ دنیا میں اپنا مقام کیسے بنائے۔ جب بیٹی ڈاکٹر، وکیل، استاد، یا تخلیقی شعبوں میں اپنا نام بناتی ہے، تو وہ صرف اپنی نہیں بلکہ اپنے خاندان، اپنے معاشرے اور پوری قوم کی عزت بڑھاتی ہے۔
جائیداد ختم ہو سکتی ہے، بٹ سکتی ہے، چھن سکتی ہے۔
لیکن علم ایک ایسا خزانہ ہے جو جتنا بانٹو، اتنا ہی بڑھتا ہے۔
تعلیم یافتہ بیٹی = مضبوط معاشرہ
جب بیٹی تعلیم یافتہ ہوتی ہے، تو وہ صرف اپنی زندگی نہیں سنوارتی بلکہ آئندہ نسلوں کی تربیت میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
لہٰذا اگر آپ واقعی اپنی بیٹی سے محبت کرتے ہیں،
تو اسے وراثت میں زمین کے چند مرلے نہیں بلکہ اس کا خواب، اس کی خواہش اور اس کی پسند کی تعلیم دیں۔
کیونکہ:
“تعلیم یافتہ بیٹی، معاشرے کی اصل جائیداد ہوتی ہے۔”
آپ بھی بنیں اس سفر کا حصہ!
اگر آپ:
- اپنی کامیابی کی کہانی دنیا تک پہنچانا چاہتے ہیں
- کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو اس قابل ہے
- کوئی موٹیویشنل یا اسلامی تحریر لکھتے ہیں
- یا پھر چاہتے ہیں کہ آپ کی تخلیقی تحریریں شائع ہوں
تو ہم سے ضرور رابطہ کریں!
📞 Contact us: +92314 9904172
📌 فارم لنک: (نیچے تفصیل میں موجود ہے)
🌐 Pak Achievers Times – آپ کی آواز، آپ کی کہانی